امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے غزہ منصوبے پر مصر میں حماس اور اسرائیل میں بالواسطہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق شرم الشیخ میں ہونے والے آج مذاکرات میں اسرائیلی اور امریکی وفود شرکت نہیں کریں گے۔ آج حماس اور ثالث ممالک کے درمیان گفتگو کے بعد امریکی و اسرائیلی وفود کو آگاہ کیا جائے گا۔ان مذاکرات کا مقصد صدرٹرمپ کے منصوبے کے ذریعے جنگ کےخاتمے پر پیشرفت ہے اور امریکی صدر نے مذاکرات کو تیز رفتار اور نتیجہ خیز بنانےکی ہدایت کی ہے۔ امریکی صدر کے مطابق مذاکرات کاپہلامرحلہ اسی ہفتے مکمل ہونا چاہیے۔الجزیرہ ٹی وی کے مطابق منصوبے میں کئی اہم نکات کی تفصیلات غائب ہیں جس میں حماس کے غیرمسلح ہونے کا کوئی واضح وقت یا طریقہ نہیں بتایا گیا اور فلسطینی ریاست کے قیام کی مبہم شق نے دونوں جانب تشویش بڑھادی ہے۔الجزیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ اسرائیل فوجی کارروائی کا حق برقرار اور اپنی واپسی کی حدود پہلے ہی طے کر چکا ہے۔امریکی اور اسرائیلی وفود بدھ سے مذاکرات میں شامل ہوں گے، ٹرمپ نے اسرائیل کو بمباری روکنےکی ہدایت دی ہے جسے نظرانداز کرتے ہوئے اسرائیلی حملےجاری ہیں۔امریکی وزیرخارجہ کے مطابق مذاکرات دو مراحل میں مکمل ہوں گے۔ پہلے مرحلےمیں یرغمالیوں کی رہائی اور دوسرے میں اسرائیلی فوج غزہ سے پیچھے ہٹےگی۔حماس کا مستقبل مذاکرات میں سب سے متنازع نکتہ بن گیا ہے۔الجزیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ منصوبے کے مطابق حماس مستقبل میں حکومت نہیں کر سکےگی۔ حماس نے منصوبے پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے قومی فلسطینی فریم ورک کی تجویز دی ہے۔