گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل اطالوی کارکن توماسوبورٹولازی نے اسرائیلی قید کے دوران دینی تعلیمات سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیا۔تفصیلات کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کےاطالوی رکن نے اسرائیلی جیل میں اسلام قبول کرلیا۔ توماسوبورٹولازی اور ان کی دیگر ساتھی اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد استنبول پہنچے۔ میں صحافیوں سے گفتگو کی اور بتایا کہ انہوں نے جیل میں خوفناک لمحے دیکھے۔استنبول میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے توماسو نے کہا کہ اسرائیلی حراست کے دوران انہوں نے جیل میں خوفناک لمحے دیکھے قید میں ان کے تمام ساتھی مسلمان تھے اور ان میں سے اکثر کا تعلق ترکیہ سے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ شدید خوف کے عالم میں بھی وہ سب متحد رہے، قابض فوج نے جب ان کے ساتھیوں کو نماز پڑھنے سے روکا تو انہوں نےاحتجاج کیا۔ اپنے ساتھیوں کی استقامت سے متاثر ہوکر کلمہ شہادت پڑھ لیا۔قبل استنبول ائیرپورٹ پر ان کے قریبی ساتھیوں نے خوشی سے گلے لگا کر استقبال کیا اور کئی ساتھی آبدیدہ ہوگئے۔ترک سماجی کارکن بکیر دیویلی نے بتایا کہ ٹومی نے جیل میں اسلام قبول کیا ہے، جب ہم نے گاڑی میں اسے مبارک باد دی تو اسرائیلی پولیس نے فوراً اسے دوبارہ قید خانے میں ڈال دیا تو میں نے کہا کہ تم نے اسلام قبول کرنے کی قیمت صرف دسویں سیکنڈ میں ادا کر دی ٹومی۔خیال رہے کہ اسرائیلی حراست سے رہائی پانے کے بعد گلوبل صمود فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ گئے ہیں۔ان افراد میں 36 ترک شہریوں کے علاوہ امریکا، برطانیہ، اٹلی، اردن، کویت، لیبیا، الجزائر، موریطانیہ، ملائیشیا، بحرین، مراکش، سوئٹزر لینڈ اور تیونس کے کارکن بھی شامل ہیں۔مزید پڑھیں : گلوبل صمود فلوٹیلا کے 137 کارکن رہا، اٹلی کے صحافی نے راز افشا کر دیاصمود فلوٹیلا کے 450 سماجی کارکن اب بھی اسرائیلی حراست میں موجود ہیں جن میں بدستور سابق سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔