فلوریڈا کے ساحل میں چھپا خزانہ بالآخر منظرِ عام پر آگیا، 300 سال پرانے اور گمشدہ نایاب خزانے کی مالیت لاکھوں ڈالر بتائی جارہی ہے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق غوطہ خور ٹیم نے سمندر کی تہہ سے ایک ہزار سے زائد سونے اور چاندی کے سکے دریافت کیے ہیں جو تین سو سال سے زیادہ پرانے بتائے جاتے ہیں۔ ان سکوں کی مجموعی مالیت تقریباً دس لاکھ (1 ملین) امریکی ڈالر ہے۔یہ حیرت انگیز دریافت فلوریڈا کے بحرِ اوقیانوس کے ساحل ”ٹریژر کوسٹ“ پر 1715 فلیٹ کوئینز جیولز ایل ایل سی” نامی غوطہ خور کمپنی نے کی۔ جس میں 1ہزار سے زائد سونے اور چاندی کے نایاب سکے شامل ہیں۔ کئی سکوں پر اب بھی تاریخیں اور مہر کے نشانات واضح ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ سکے بولیویا، میکسیکو اور پیرو کی اسپینی نوآبادیات میں تیار کیے گئے تھے۔ یہ خزانہ 1715 میں اسپین واپس لے جایا جا رہا تھا کہ 31 جولائی کو ایک طاقتور سمندری طوفان نے 11 اسپینی جہازوں پر مشتمل بیڑے کو تباہ کر دیا۔سونا، چاندی اور جواہرات سے لدے یہ جہاز میلبورن اور فورٹ پیئرس کے درمیان ڈوب گئے، اور ان کا قیمتی سامان سمندر کی تہہ میں بکھر گیا، یہی علاقہ آج “ٹریژر کوسٹ” کے نام سے مشہور ہے۔غوطہ خوروں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف مالی لحاظ سے اہم ہے، بلکہ یہ تاریخی لحاظ سے بھی ایک بڑی کامیابی ہے۔