پڑوسی بنگلہ دیش نے اپنے سمندری علاقے میں جنگی جہاز اور گشتی ہیلی کاپٹر تعینات کر دیئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں محمد یونس کی زیرقیادت عبوری حکومت نے یہ فیصلہ بیش قیمتی ہلسا مچھلی کو اس کی افزائش کے موسم کے دوران غیر قانونی طور سے پکڑے جانے سے بچانے کے لیے لیا ہے۔ معلوم ہو کہ ہلسا مچھلی ہرسال انڈے دینے کے لیے خلیج بنگال سے ندیوں میں واپس آتی ہے۔ ہیرنگ جیسی نظر آنے والی ہلسا بنگلہ دیش کی قومی مچھلی ہے۔ اس مچھلی کو ہندوستان میں مغربی بنگال کے لوگ کھانے میں بہت پسند کرتے ہیں۔’یوریشین ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی فوج کے افسران نے بتایا ہے کہ انہوں نے ہلسا کی افزائش کے علاقوں کے تحفظ کے لیے 4 سے 25 اکتوبر تک تقریباً تین ہفتوں کے لیے ماہی گیری پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بیان کے مطابق ہلسا مچھلی کی حفاظت کے لیے بحریہ کے 17 جنگی جہاز اور گشتی ہیلی کاپٹر تعینات کیے گئے ہیں۔ حالانکہ بنگلہ دیش بحریہ کی جانب سے سمندر میں جاری گشتی مہم پڑوسی بھارت کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دے سکتی ہے۔بتادیں کہ بنگلہ دیش میں کروڑوں لوگ ہلسا مچھلی پر انحصار کرتے ہیں۔ ڈھاکہ میں اس مچھلی کی قیمت 2200 ٹکا یعنی 18.40 امریکی ڈالر فی کلوگرام تک رہتی ہے جو ہندوستانی کرنسی کے حساب سے ایک ہزار633.35 روپئے بنتی ہے۔ فوج کے بیان کے مطابق جنگی جہاز اور میری ٹائم پیٹرولنگ ہیلی کاپٹر ماہی گیروں کی دراندازی روکنے کے لیے 24 گھنٹے نگرانی کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ ہندوستانی ماہی گیر دریائے گنگا اور اس کے وسیع ڈیلٹا کے کھارے پانی میں مچھلیاں پکڑتے ہیں، جو کولکتہ اور مغربی بنگال کے 10 کروڑ لوگوں کی مانگ کو پورا کرتا ہے۔ بنگلہ دیش کو اس بات کی تشویش ہے کہ اگر ماہی گیر ہلسا مچھلی کو افزٓائش سے پہلے پکڑ لیتے ہیں تو اس کی قومی مچھلی کے وجود کو بتدریج خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔یادرہے کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہلسا ڈپلومیسی کافی سرخیوں میں رہی ہے۔ حالانکہ ڈھاکہ میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد محمد یونس عبوری حکومت کے سربراہ بنے جس کے بعد دونوں ممالک کے رشتوں میں کسی حد تک گرماہٹ کم ہوئی ہے۔ اس کے باوجود بنگلہ دیش نے اس سال درگا پوجا سے پہلے ہندوستان کو 1200 ٹن ہلسا مچھلی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔