وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں ’ووٹ چوری‘ پر ہونے والے پروگرام کو پولیس نے رکوایا، پولیس کے بیانات میں تضاد

Wait 5 sec.

وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں ہفتہ (27 ستمبر) کو دو پہر 2 بجے سول سوسائٹی کی جانب سے منعقد ہونے والے ’ووٹر ادھیکار سمیلن‘ کو پولیس نے روک دیا۔ یہ پروگرام میداگن کے ’پراڑکر اسمرتی بھون‘ میں ہونا تھا۔ مبینہ ’ووٹ چوری‘ کے خلاف یہ ’ووٹر ادھیکار سمیلن‘ منعقد کیا جانا تھا۔ اس انعقاد کا مقصد حال ہی میں بہار میں ہوئے اسپیشل انٹینسیو ریوژن (ایس آئی آر) پر بھی تبادلہ خیال کرنا تھا، جس پر کئی تنظیم اور سول سوسائٹی گروپ سوال اٹھا رہے ہیں۔پروگرام کو روکنے کے مختلف دعوےپروگرام کے مقام پر پہنچے لوگوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے پروگرام کو یہ کہتے ہوئے رکوا دیا کہ اس کے لیے تھانے سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔ اس دوران پولیس نے ’پراڑکر اسمرتی بھون‘ کو بند کرا دیا اور باہر بیریکیڈنگ لگا دی۔ پروگرام کے مقام پر موجود ’ڈیموکریٹک چرخہ‘ کے سی ای او عامر عباس نے ’نوجیون‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موقع پر موجود ایس آئی نے انہیں کہا کہ اجازت نہ ہونے کی وجہ سے پروگرام کو روک دیا گیا ہے۔ لیکن بعد میں جب عامر عباس نے ڈی ایس پی ڈاکٹر اتل ترپاٹھی سے بات کی تو ڈی ایس پی نے دعویٰ کیا کہ بھون کے مالک نے خود ہی اپنی خواہش سے پرورگرام کو منسوخ کیا اور پولیس کو بلوایا۔ یہاں پر دونوں افسران کے بیانات میں واضح طور پر تضاد نظر آ رہا ہے۔ حالانکہ ’پراڑکر اسمرتی بھون‘ کے مالکوں اور پروگرام کے منتظمین نے اس معاملہ میں کوئی آفیشیل تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔پروگرام میں کون کون شامل ہونے والے تھے؟اس پروگرام کو کانگریس کی قومی ترجمان سپریہ شرینیت خطاب کرنے والی تھیں۔ اس کے علاہ ودیا آشرم کے بانی سنیل سہسر بدھے اور ’پپلس یونین فار سول لبرٹیز‘ (پی یو سی ایل) کے بہار جنرل سیکرٹری سرفراز بھی اس میں شامل ہونے والے تھے۔ لیکن پولیس کی کارروائی کے سبب یہ پروگرام منعقد نہیں ہو پایا اور موقع پر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر لوگوں کو وہاں سے ہٹا دیا گیا۔بہار ایس آئی آر اور پی یو سی ایل-ڈیموکریٹک چرخہ کا کرداربہار میں حال ہی میں ہوئے ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے متعلق تنازعہ کھڑا ہوا ہے۔ سول سوسائٹی تنظیموں نے الزام عائد کیا کہ اس عمل میں بڑی تعداد میں لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹائے گئے ہیں۔ پی یو سی ایل اور ڈیموکریٹک چرخہ نے پٹنہ کے کچی آبادی والے علاقوں میں ایک سروے بھی کیا تھا۔ اس میں قریب 300 گھروں میں جا کر لوگوں سے بات چیت کی گئی۔ رپورٹ میں سامنے آیا کہ کئی شہریوں کا نام، ضروری دستاویز جمع کرنے کے باوجود ووٹر لسٹ سے غائب ہے۔ یہی نہیں پی یو سی ایل نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر ایس آئی آر کے عمل کو منمانہ اور غیرقانونی قرار دیا۔ تنظیم نے مطالبہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن شفافیت برقرار رکھے اور جن لوگوں کے نام فہرست سے ہٹائے گئے ہیں ان کی بوتھ وار معلومات عام کی جائے۔کیوں اہم تھا یہ پروگرام؟منتظمین کے مطابق یہ پروگرام عام شہریوں کو بیدار کرنے اور ایس آئی آر جیسے عمل میں ہو رہی خامیوں پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے رکھا گیا تھا۔ لیکن پولیس اور بھون مالکان کے اعتراضات کے باعث پروگرام کو روک دیا گیا۔ اس واقعہ نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا ووٹر کے حقوق اور شفافیت پر کھل کر بات کرنا بھی اب مشکل ہوتا جا رہا ہے؟