بیجنگ (29 ستمبر 2025): چین نے غیر ملکیوں کے لیے K ویزا متعارف کرایا ہے جو کئی خصوصیات کا حامل اور چین آنے کے خواہشمند افراد کے لیے پرکشش ہے۔چین کی جانب سے حال ہی میں ’کے ویزا‘ متعارف کرایا ہے، جس کا باقاعدہ آغاز رواں ہفتے یکم اکتوبر سے ہو رہا ہے۔ یہ ویزا ٹیکنالوجی کے ماہرین کے لیے ہے، جنہوں نے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (STEM) کے شعبوں میں گریجویشن کی ہے۔اس ویزے کی خاص بات یہ ہےکہ یہ ویزا بغیر کسی ملازمت کی پیشکش کے ملک میں داخلے، رہائش اور ملازمت کی اجازت دینے کا وعدہ کرتا ہے، جو امریکی میں ملازمت کے مواقع محدود ہونے پر غیر ملکیوں کے لیے پرکشش ہو سکتا ہے۔چین کی جانب سے کے ویزے کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب ٹرمپ انتظامیہ نے حال میں ویزا پالیسیاں سخت کرتے ہوئے غیر ملکیوں کو ویزا کے اجرا میں کئی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ K ویزا کی سب سے بڑی کشش یہ ہے کہ اس میں کسی اسپانسر کرنے والے آجر کی ضرورت نہیں۔ جسے H-1B ویزا کے متلاشیوں کے لیے سب سے بڑی رکاوٹوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں کمپنیوں کو ورکرز ویزوں کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے جیو پولیٹیکل اسٹریٹیجی کے چیف اسٹریٹیجسٹ مائیکل فیلر کا کہنا ہے کہ امریکا نے اس اعلان سے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی ماری ہے، اور چین کی جانب سے بروقت K ویزا کا اعلان ایک شاندار فیصلہ ہے۔ان تمام تر خوبیوں کے باوجود کے ویزا کو کئی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ جن میں زبان سے نا آشنائی سمیت ملازمت میں سہولت، مستقل رہائش، خاندان کی اسپانسر شپ سے متعلق کوئی تفصیلات نہیں ہیں۔