حماس نے منصوبہ رد کیا تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرے گا، نیتن یاہو

Wait 5 sec.

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس نے امن منصوبہ رد کیا تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرے گا۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر کے بیس نکاتی امن منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ ختم کرنے کے امریکی منصوبے کا پہلا قدم محدود انخلا اور بہتر گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی ہوگا۔ایک بین الاقوامی ادارہ حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانے کی ذمہ داری سنبھالے گا۔ اگر یہ عمل کامیاب رہا تو جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے مکمل فوجی انخلا کو مسترد کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ فی الحال اسرائیل سیکیورٹی دائرے میں موجود رہے گا۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس غزہ امن منصوبہ قبول کرنے کے بعد معاہدے سے پیچھے ہٹی تو پھر اسرائیل اکیلا ہی حماس کا خاتمہ کرکے اپنی جنگ مکمل کرے گا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ معاہدہ یقینی بنائے گا کہ غزہ اسرائیل کے لیے کبھی خطرہ نہیں بنے گا۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس سے فون کال میں نیتن یاہو نے دوحا حملے پر قطری وزیراعظم سے معافی مانگ لی۔نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس سے الثانی سے کئی منٹ تک فون پر بات کی جہاں ان کی میزبانی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کر رہے ہیں۔ ٹرمپ بھی کال پر تھے۔اس معاملے سے واقف ایک غیر ملکی سفارت کار نے ٹائمز آف اسرائیل کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نیتن یاہو نے دوحا میں اسرائیل کے حملے کے لیے الثانی سے معافی مانگی جس میں حماس کی قیادت کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب جنگ بندی معاہدے کے لیے پیش کردہ تجاویز پر ارکان مشاورت کے لیے جمع ہوئے تھے۔غزہ منصوبے میں بورڈ آف پیس کی سربراہی میں خود کروں گا، صدر ٹرمپٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے قطری خودمختاری کی خلاف ورزی پر معافی مانگی اور کہا کہ یہ ممکن ہے حملے میں مارے جانے والے سیکورٹی اہلکار کے خاندان کو اسرائیل معاوضہ ادا کرے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معافی غزہ میں جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کی موجودہ کوششوں میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ قطر اسرائیلی حملے کے بعد سے حماس کے ساتھ مذاکرات میں ثالثی کرنے سے انکار کر رہا تھا جس نے دوحہ میں حماس کے کئی اہم رہنماؤں کو نشانہ بنایا۔