چنئی: تمل ناڈو کے ضلع کرور میں وجے کی پارٹی ٹی وی کے (تملگا ویٹری کڈگم) کی ریلی کے دوران پیش آنے والی المناک بھگدڑ کے معاملے میں تحقیقات تیز ہو گئی ہیں۔ پولیس نے پیر کو پارٹی کے مغربی ضلع سکریٹری متھیاجاگن کو گرفتار کر لیا۔ اس سے قبل پارٹی کے کئی دیگر عہدیداروں پر بھی مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔یہ حادثہ 27 ستمبر کو اس وقت پیش آیا جب وجے کی ریلی میں اچانک بجلی گل ہو گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق اندھیرا چھا جانے پر لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور شرکا متبادل بجلی کے انتظامات اور نکاس کے دروازوں کی طرف بھاگنے لگے۔ اسی دوران بھگدڑ مچ گئی جس میں خواتین اور بچوں سمیت 41 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 110 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 51 زخمی صحتیاب ہو چکے ہیں۔ابتدا میں اس معاملے کی تفتیش کرور کے پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سیلوراج کے سپرد کی گئی تھی، تاہم بعد میں ریاستی پولیس کے اعلیٰ حکام نے انہیں ہٹا کر ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پریمانند کو انکوائری کا ذمہ دیا۔ پولیس نے اس کیس میں انسانی جان کو خطرے میں ڈالنے، عوامی نظم کی خلاف ورزی اور دیگر سنگین الزامات کے تحت پانچ دفعات میں مقدمہ درج کیا ہے۔تحقیقات کے دوران ٹی وی کے کے جنرل سکریٹری آنند، جوائنٹ جنرل سکریٹری نرملا کمار اور اب مغربی ضلع سکریٹری متھیاجاگن کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ، افواہیں پھیلانے کے الزام میں بھی سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ پولیس نے بی جے پی رہنما ساگایم (پیرومباکم)، ٹی وی کے رہنما شیو نیشن (منگڈو) اور ٹی وی کے کے سوشل میڈیا ایڈمنسٹریٹر سراتھ کمار (اوادی) کو گرفتار کر لیا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر واقعے سے متعلق غلط معلومات اور افواہیں پھیلائیں۔وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے واقعے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کے خاندانوں کو انصاف دلانے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے جوڈیشل انکوائری کے احکامات جاری کر دیے ہیں اور راحت رسانی کے کام تیزی سے جاری ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ افواہوں اور غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کریں کیونکہ اس سے غمزدہ خاندانوں کو مزید تکلیف پہنچتی ہے۔اس دوران اپوزیشن جماعت انا ڈی ایم کے کے رہنما ایڈاپڈی کے پلانی سوامی نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ واقعہ سنگین انتظامی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اتنے بڑے مجمع کے باوجود ہنگامی حالات کے لیے حفاظتی پروٹوکول کیوں نافذ نہیں کیے گئے؟‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت عوام کو جواب دے۔وجے نے حادثے کو دل دہلا دینے والا قرار دیا اور متاثرہ خاندانوں کے لیے ذاتی طور پر 20 لاکھ روپے فی کس مالی امداد کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے غیر جانب دارانہ اور آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں سچائی سامنے لانی ہوگی تاکہ مستقبل میں ایسا سانحہ دوبارہ نہ ہو۔‘‘