عالمی عدالتِ انصاف کو جنگی جرائم میں مطلوب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو گرفتاری سے بچنے کے لیے طویل فضائی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو عالمی عدالت انصاف کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی وجہ سے امریکا کے شہر نیویارک پہنچنے کیلیے طویل فضائی سفر کرنا پڑا۔رپورٹس کے مطابق غزہ میں قحط کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے اور دیگر جنگی جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو عالم عدالت انصاف کو مطلوب ہیں۔نیتن یاہو کے طیارے نے فرانس، اسپین، پرتگال، آئرلینڈ اور برطانیہ کی فضائی حدود سے گزرنا تھا، تاہم ان کے طیارے کے لیے بحیرہ روم سے آبنائے جبرالٹر کا فضائی راستہ اختیار کیا گیا۔واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نیویارک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے لئے پہنچے تھے۔ ان کی تقریر کا مسلم ممالک کے حکمرانوں کی جانب سے بائیکاٹ کیا گیا۔دوسری جانب صہیونی فوجیوں اور ان کی ماؤں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اقوام متحدہ میں خطاب کو غزہ میں زبردستی سنانے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خطاب کو غزہ پٹی میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے نشر کرنے کے حکم نے اسرائیلی سیاسی، عسکری اور سماجی حلقوں میں شدید تنازع کھڑا کر دیا ہے۔رپورٹس کے مطابق اس اقدام پر فوجی افسران، جنگی قیدیوں کے اہلِ خانہ اور فوجیوں کی مائیں سخت ناراض ہوئیں۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے وزیراعظم دفتر کے حکم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ فوجیوں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے کیونکہ اس میں انہیں اپنی محفوظ پوزیشنیں چھوڑ کر غزہ کے اندر داخل جانا پڑا۔نیتن یاہو کا اقوام متحدہ کا خطاب غزہ میں زبردستی سنایا گیاایک سینئر فوجی افسر کا کہنا تھا کہ غزہ میں لوگوں کو وزیراعظم کا خطاب سنانا ایک پاگل پن ہے، لوگ پوچھ رہے ہیں یہ کیا فریب ہے، کوئی نہیں سمجھتا کہ اس کا کوئی فوجی فائدہ ہوگا یا نہیں۔اسرائیلی فوجیوں کی ماؤں نے کہا کہ ہمارے بچے آپ کے سیاسی شو کا اسٹیج نہیں ہیں۔ آپ کب تک ہمارے بیٹوں کو اپنی ذاتی مہم کے لیے استعمال کریں گے؟ وہ محض آپ کی جنگی فلم کے بیک گراؤنڈ اداکار نہیں ہیں۔