حماس نے غزہ میں منظر سے خارج ہونے سے انکار کر دیا

Wait 5 sec.

غزہ (27 ستمبر 2025): حماس نے واضح طور پر اسرائیل اور دنیا کو پیغام دے دیا ہے کہ اس نے غزہ میں بھاری قیمت ادا کی ہے اس لیے منظر سے خارج ہونے سے انکار کرتی ہے۔العربیہ کے مطابق حماس کے رہنما اور اہم مذاکرات کار غازی حمد نے قطری دارالحکومت دوحہ میں سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ غزہ میں منظر سے خارج ہونے سے انکار کرتے ہیں۔ دو ہفتے قبل حمد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے وفد پر حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔غازی حمد نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے بعد غزہ میں ہونے والے نقصانات کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا، تاہم انھوں نے حماس تحریک کو ہونے والے بھاری نقصانات کو تسلیم کیا، اور کہا کہ ’’ہم نے 7 اکتوبر کے بعد بھاری قیمت ادا کی ہے، اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔‘‘حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر دھاوا بولنے کے تقریباً دو سال بعد، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے، حمد نے واضح کیا کہ حماس کو اس دن کی کارروائیوں اور نہ ہی اس کے مہلک نتائج پر کوئی پچھتاوا ہے۔جب نیتن یاہو جنرل اسمبلی میں تقریر کر رہے تھے، غزہ پر بمباری ہو رہی تھیحماس رہنما نے کہا کہ غزہ میں دسیوں ہزار افراد کی اموات نے فلسطینی کاز کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔ انھوں نے حماس کی جانب سے منظر سے خارج ہونے سے انکار کیا، تاہم یہ کہا کہ اگر فلسطینی ریاست قائم ہوتی ہے تو حماس کے ہتھیار فلسطینی فوج کے پاس جائیں گے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک ’امن منصوبہ‘ پیش کیا ہے۔ 21 نکاتی منصوبہ منگل کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ٹرمپ اور وٹکوف کے ساتھ ملاقات کے دوران متعدد عرب اور اسلامی رہنماؤں کو پیش کیا گیا۔اس منصوبے میں تمام باقی یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی کی شرط شامل ہے، پوری غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا بتدریج انخلا اور حماس کے بغیر ایک گورننگ میکنزم کا قیام بھی اس میں شامل ہے۔ اس میں فلسطینیوں اور عرب اور اسلامی ملکوں کے اہلکاروں پر مشتمل ایک سیکیورٹی فورس کی تشکیل کی بھی شرط رکھی گئی ہے۔دریں اثنا، حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے میڈیا ایڈوائزر طاہر النونو نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے مخالفت اور مقابلہ کرنے کی کوششوں کے باوجود فلسطینی ریاست فلسطین، عرب اور بین الاقوامی مرضی سے قائم کی جائے گی۔انھوں نے کہا اپنی تقریر کے دوران نیتن یاہو کا اپنے ہی وفد کو تالیاں بجانے پر مجبور کرنا ’’خبط عظمت‘‘ کی بیماری اور غزہ میں ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں پر لاؤڈ اسپیکر پر تقریر نشر کرنے سے نیتن یاہو کی اداسی ظاہر ہو رہی ہے۔