امریکی شہریت کا پیدائشی حق ختم کرنے کے لیے ٹرمپ نے اہم قدم اٹھا لیا

Wait 5 sec.

واشنگٹن (27 ستمبر 2025): ٹرمپ انتظامیہ نے جمعہ کو سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ امریکی شہریت کے پیدائشی حق کو ختم کرنے سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کی آئینی حیثیت کا جائزہ لیا جائے۔روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے روز یہ صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں وفاقی اداروں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ امریکا میں پیدا ہونے والے ایسے بچوں کی شہریت تسلیم نہ کریں جن کے والدین میں کم سے کم کوئی ایک امریکی شہری یا امریکا میں مستقل رہائش پذیر یعنی گرین کارڈ ہولڈر نہ ہو۔یہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی سب سے متنازع پالیسیوں میں سے ایک ہے، جس سے امریکی آئین کی تشریح میں تبدیلی آ سکتی ہے۔ وزارت انصاف نے دو اپیلیں دائر کی ہیں جن میں نچلی عدالتوں کے فیصلوں کو چیلنج کیا گیا ہے، جنھوں نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کو روک دیا تھا۔ یہ آرڈر ٹرمپ نے اپنی مدت صدارت کے پہلے دن جنوری میں امیگریشن کے حوالے سے سخت مؤقف کے تحت جاری کیا تھا۔امریکا کا اسرائیل کو فیفا ورلڈ کپ سے باہر کرنے کی ہر کوشش ناکام بنانے کا اعلانوزارت انصاف نے اپیل میں لکھا ’’نچلی عدالتوں کے فیصلوں نے صدر اور ان کی انتظامیہ کی ایک نہایت اہم پالیسی کو کالعدم قرار دیا ہے، جس سے ہماری سرحدی سلامتی کو نقصان پہنچے گا، ان فیصلوں سے سینکڑوں ہزاروں نااہل افراد کو امریکی شہریت کا حق مل رہا ہے۔‘‘وزارت انصاف نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ کیس کو اپنی نئی مدت میں، جو 6 اکتوبر سے شروع ہو رہی ہے، سن کر فیصلہ کرے۔ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کے خلاف متعدد مقدمات دائر کیے گئے تھے، جن میں یہ دلیل دی گئی تھی کہ یہ آرڈر آئین کے چودہویں ترمیم کے تحت پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو امریکی شہری قرار دینے کے حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ جب کئی نچلی عدالتوں نے اس آرڈر کو غیر آئینی قرار دے کر روک دیا تو انتظامیہ نے اس تنازعے کو سپریم کورٹ لے جانے کا فیصلہ کیا تاکہ وفاقی ججز کی اس طاقت کو چیلنج کیا جا سکے جو وہ صدارتی پالیسیوں کو روکنے کے لیے ’’عالمی‘‘ احکامات جاری کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، جو ہر جگہ اور ہر کسی کے خلاف لاگو ہوتے ہیں۔