طالبات کے جنسی استحصال کے ملزم سوامی چیتنیانند کی ضمانت مسترد، 18 بینک اکاؤنٹ اور 28 ایف ڈی منجمد

Wait 5 sec.

دہلی کی ایک عدالت نے طالبات کے جنسی استحصال اور مالی بدعنوانی کے سنگین الزامات کا سامنا کر رہے سوامی چیتنیانند سرسوتی عرف پارتھ سارتھی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ یہ درخواست شردھا انسٹی ٹیوٹ ٹرسٹ اور شرنگیری مٹھ کی جانب سے چیتنیانند پر ادارے کی جائیداد اور وسائل کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کے الزامات کی بنیاد پر دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ الزامات کی نوعیت اور سنگینی کو دیکھتے ہوئے ضمانت دینا مناسب نہیں۔شرنگیری پیٹھ نے چیتنیانند پر جعلسازی، دھوکہ دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ پیٹھ کے مطابق انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کی تقریباً 20 کروڑ روپے کی جائیداد اور آمدنی ہتھیا لی۔ یہ کیس دسمبر 2024 میں سامنے آیا، جب ابتدائی آڈٹ میں مالی بے ضابطگیاں ظاہر ہوئیں۔ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ 2010 میں چیتنیانند نے ’شری شردھا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ ریسرچ فاؤنڈیشن ٹرسٹ‘ قائم کیا، جبکہ پہلے سے ایک منظور شدہ ٹرسٹ موجود تھا۔ نئے ٹرسٹ کے ذریعے تمام آمدنی اور محصولات منتقل کر دیے گئے۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ مقدمے کی سنگینی اور جرم کی نوعیت کے پیش نظر ضمانت دینا مناسب نہیں۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ الزامات نہ صرف مالی دھوکہ دہی سے متعلق ہیں بلکہ ادارے سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کے اعتماد کی خلاف ورزی بھی شامل ہے۔دریں اثنا، دہلی پولیس نے کارروائی تیز کرتے ہوئے چیتنیانند سے متعلق 18 بینک اکاؤنٹس اور 28 فکسڈ ڈپازٹس (ایف ڈیز) کو منجمد کر دیا، جن میں تقریباً 8 کروڑ روپے موجود تھے۔ تفتیشی اداروں کے مطابق یہ رقم ان ٹرسٹس سے تعلق رکھتی ہے، جنہیں چیتنیانند نے دھوکہ دہی کے ذریعے بنایا اور جن کے ذریعے وہ ادارے کی جائیداد پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔رپورٹ کے مطابق، سابق طالبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چیتنیانند کا پورا عملہ انسٹی ٹیوٹ میں اس کی مرضی کے مطابق کام کرتا تھا۔ وہ طالبات پر دباؤ ڈالتا اور مخالفت کرنے والوں کو ہراساں کرتا۔ متعدد لڑکیوں نے کئی بار شکایت کی لیکن پولیس کی ناکافی کارروائی کے باعث وہ ناکام رہیں۔ کئی متاثرہ لڑکیوں کا حوصلہ ٹوٹ گیا۔رپورٹ کے مطابق، چیتنیانند خاص طور پر اقتصادی طور پر کمزور لڑکیوں کو نشانہ بناتا، انہیں بہتر مستقبل یا اسکالرشپ کے بہانے بہکاتا اور مخالفت کرنے والوں کو ذہنی اور جسمانی نقصان پہنچاتا۔ پولیس مسلسل چھاپے مار کر انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔