اسرائیلی فوجی مشکل میں پڑ گئے، بیویاں طلاق لینے پر غور کرنے لگیں

Wait 5 sec.

تل ابیب (29 ستمبر 2025): غزہ میں ساٹھ ہزار نہتے فلسطینیوں کی جانیں لینے والے اسرائیلی فوجیوں کو جہاں ایک طرف نفسیاتی مسائل نے گھیر رکھا ہے وہاں دوسری طرف 34 فیصد اسرائیلی فوجیوں کی بیویاں طلاق لینے پر غور کرنے لگی ہیں۔اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کی طرف سے شائع ہونے والی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ریزرو فوجیوں کی تقریباً نصف تعداد کی بیویوں نے انکشاف کیا کہ غزہ جنگ کے دوران ان کے شوہروں کی ریزرو سروس کی وجہ سے ان کے تعلقات کو نقصان پہنچا ہے۔اتوار کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق تقریباً ایک تہائی یا 34 فی صد بیویوں نے اعتراف کیا کہ اس نقصان نے انھیں علیحدگی یا طلاق لینے پر غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ایران نے اسرائیل کے اہم ترین جاسوس کو پھانسی دے دییہ انکشاف اسرائیل کے مرکزی ادارہ شماریات کی طرف سے شائع ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے دوران ریزرو سروس کے فوجیوں کے خاندانوں پر گہرا منفی اثر پڑا ہے، بچوں کی نفسیاتی حالت خراب ہوئی ہے، اور ان خاندانوں کو امداد کی فراہمی کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے نتائج بتاتے ہیں کہ ایک سپاہی جتنے زیادہ دن ریزرو سروس میں خدمات انجام دیتا ہے، ریزرو فوجیوں کی بیویوں کا نقصان اتنا فی صد ہی زیادہ ہوتا ہے۔ ان فوجیوں کی بیویوں نے اعتراف کیا کہ اس صورت حال نے ان کے ازدواجی تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے۔اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں ننگی جارحیت کے بعد سے اب تک دسیوں ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کیا ہے اور انھیں جنگ کی ترغیب دینے کے لیے معاشی اور سماجی فوائد کی لالچ دی گئی ہے۔