آسٹریلوی ایئرلائن قانتس نے گزشتہ سال اعلان کیا کہ وہ ایک ایسا طیارہ لائے گی جو سڈنی سے لندن یا نیویارک تک بغیر رُکے 24 گھنٹے تک پرواز کرے گا۔ایئرلائن کے مطابق اس منصوبے کو "پروجیکٹ سن رائز” کا نام دیا گیا ہے اور یہ پرواز2025 میں شروع ہوگی جس کا دورانیہ تقریباً ایک دن یعنی 24 گھنٹے ہوگا۔لیکن سب سے طویل پرواز کا ریکارڈ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ 1958 میں پائلٹس رابرٹ ٹم اور جان کک نے ایک چھوٹے طیارے "سیسنا 172” کو مسلسل 64 دن، 22 گھنٹے اور 19 منٹ تک بغیر رُکے اڑایا، جو آج بھی گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درج ہے۔اس دوران ان کے طیارے نے 2 لاکھ 40 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کیا، جو زمین کے گرد 6 چکر یا سڈنی سے نیویارک کی 15 پروازوں کے برابر ہے۔یہ پرواز لاس ویگاس کے ہیسینڈا ہوٹل کی تشہیر کے لیے شروع کی گئی تھی، ہوٹل کے مالک نے اپنے سابق جنگی پائلٹ اور مکینک رابرٹ ٹِم کی تجویز پر عمل کرتے ہوئے اس مہم پر رقم خرچ کی۔سیسنا طیارے میں خصوصی طور پر اضافی فیول ٹینک، تیل بدلنے کا نیا نظام، سونے کے لیے گدّا، ہاتھ دھونے کے لیے چھوٹا سنک اور فولڈ ہونے والا ٹوائلٹ لگایا گیا تھا۔پہلی 3کوششیں ناکام رہیں، لیکن چوتھی بار رابرٹ ٹم نے اپنے نئے ’کو پائلٹ‘ جان وے کُک کے ساتھ 4 دسمبر 1958 کو پرواز شروع کی۔ طیارے کے ٹائروں پر سفید پینٹ ل کرکے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ کہیں وہ خفیہ طور پر لینڈ نہ کرجائیں۔روزانہ دو بار ایک فیول ٹرک ہائی وے پر کھڑا ہو جاتا اور طیارہ صرف 20 فٹ کی اونچائی پر اُڑتے ہوئے نچلی رسی سے فیول نلی کھینچ لیتا۔ اس طرح 128 بار اس طریقے سے ایندھن بھرا گیا۔ہر بار کیلی فورنیا اور ایریزونا کی سرحد پر موجود ایک ایسی شاہراہ میں ایندھن بھرا جاتا جہاں سے ٹریفک نہیں گزرتی تھی۔ ایندھن کے ساتھ ساتھ پائلٹس کو غذا، پانی اور دیگر اشیا بھی فراہم کی جاتی تھیں، ہر دوسرے دن نہانے کے لیے ایک لیٹر پانی بھی دیا جاتا تھا۔39دن بعد طیارے کا جنریٹر خراب ہوگیا، روشنی اور ہیٹر بند ہوگئے اور فیول ہاتھ سے بھرنا پڑا۔ نیند کی کمی اور شور نے پائلٹوں کی تھکن میں مزید اضافہ کردیا تھا، یہاں تک کہ ایک بار پائلٹ دوران پرواز ہی سو گیا۔ آخرکار 7 فروری 1959 کو طیارہ اُتارا گیا۔ ٹائر پر پینٹ جوں کا توں موجود تھا، اس لیے یہ واضح ہوا کہ وہ واقعی مسلسل پرواز کرتے رہے۔طیارے کی طویل پرواز کا یہ ریکارڈ آج تک قائم ہے۔ رابرٹ ٹِم 1976 اور جان کُک 1995 میں وفات پاگئے۔ ہیسینڈا ہوٹل 1996 میں گرا دیا گیا، جبکہ یہ مشہور طیارہ آج بھی لاس ویگاس کے ہوائی اڈے پر نمائش کے لیے لٹکا ہوا ہے۔